ایسے کتنے ہی لوگ ہیں جو دوسروں کا تو بھلا چاہتے ہیں لیکن خود اپنا بھلا نہیں چاہتے۔ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا اچھی بات ہے‘مگر جتنا دوسروں کے ساتھ برائی کرنے میں گناہ ہے‘ اتنا ہی گناہ اپنے ساتھ برائی کرنے میں بھی ہے۔ ہر آدمی کا فرض ہے کہ جہاں تک اس سے بن سکے اپنے دل اور جسم کو تندرست رکھے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم لوگ اس بات کا خوب خیال رکھتے ہیں کہ ہمارا خرچ کم ہو اور ہماری آمدنی زیادہ ہو‘ ہم دس روپے لگا کر بیس پیدا کریں‘ لیکن ہم اس جسم کی ترقی و تنزلی کی کوئی فکر نہیں کرتے۔ ہم میں کتنی نئی طاقت پیدا ہوئی ہے اس کا کبھی ہمیں دھیان بھی نہیں آتا۔ پچھلے سال ہمارا کتنا وزن تھا‘ ہم میں کتنا خون تھا‘ ایک منٹ میں ہم کتنی بار سانس لیتے تھے ایک گھنٹے میں ہم کتنا کام کرسکتے تھے کتنا چل سکتے تھے اور اس سال ہماری کیا حالت ہے؟ ان باتوں کا کبھی خواب میں بھی خیال نہیں آتا۔ ہم خودسے بہت سے آپ اپنے دشمن ہیں اورہمیشہ اپنے آپ سے لڑائی ٹھانے رہتے ہیں۔ ہم اپنے سے امید تو بڑی بڑی رکھتے ہیں مگر اپنے کو بڑے بڑے کاموں کے قابل نہیں بناتے یا تو آپ دن رات پلنگ پر لیٹے رہتےہیں یا سست بن جاتے ہیں یا رات دن کام میں لگے رہتے ہیں اور بیمار پڑجاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یا تو ہم آرام کرتے ہی نہیں یا کرتے ہیں تو رات دن آرام کے سوا کوئی کام نہیں‘ دونوں حالتیں بُری ہیں اور صحت کیلئے مضر۔ہمارا جسم ایک مشین کی طرح ہے۔ بے شک یہ کام کرنے کیلئے ہے مگر مشین اسی وقت تک کام دے گی جب تک کہ اس کے پرزوں کو ٹھیک طور سے صاف رکھا جائے گا‘ اس میں تیل وغیرہ ڈالا جائے گا۔ اگر کسی مشین سے رات دن کام لیا جائے اور اسے صاف نہ کیا جائے تو نتیجہ یہی ہوگا کہ مشین خراب ہوجائے گی۔ سال بھر چلنی ہوگی تو چھ مہینے چلے گی۔ یہی حال ہمارے جسم کا ہے۔ جسم سے کام لینے کے بعد اسے آرام بھی ضرور دینا چاہیے اگر جسم سے بالکل کام نہیں لیاجائے گا یا اگر جسم سے زیادہ کام لیا جائے گا تو جسم ناتواں اور کمزور ہوجائے گا۔ لہٰذا نہ تو جسم سے زیادہ کام لینا چاہیے اور نہ جسم کو بالکل بغیر کام کے چھوڑنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں